Saturday 28 July 2012

Asr-e-Hazir me Din ki Tafheem-o-Tashreeh (عصر حاضر میں دین کی تفہیم و تشریح)

Tfh_Tsh 

ہر عہد میں دین کی تفہیم و تشریح کا عظیم اور نازک کام جس طرح انجام دیا گیا ہے اس سے مسلمانوں کی اس نسل اور اسلامی عقاءد و حقاءق اور اقدار و مفاہیم کے درمیان کوءی وسیع خلیج واقع نہیں ہونے پاءی کیونکہ تفہیم و تشریح؛ ترجمانی و تعبیر؛ دینی حقاءق کی تقریب و تسہیل اور ان کی تصویرو تمثیل میں اس احتیاط اور اس دقت نظر سے کام لیا گیا ہے کہ اسلام کے فروغ یا اقامت دین کے لیے کیے گءے کام کا دینی مزاج اس دینی مزاج سے مختلف نہ ہونے پاءے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم و تربیت و صحبت سے صحابہ کرام نے کیا تھا۔اس طرح ہر دور میں دو گروہ وجود میں آءے ایک وہ جو تفہیم و تشریح کا کام انجام دیتا اور دوسرا اسکا تنقیدی جاءزہ لیتا کہ کہیں حدود سے تجاوز نہ کیا گیا ہو۔لیکن انیسویں صدی عیسوی کی ابتداء سے مغرب کے بڑھتے ہوءے اثر کی بدولت جماعت اسلامی نے ان حدود سے تجاوز کیا جس کی بدولت علماء کو میدان میں آنا پڑا۔ پیش نظر کتاب صرف اس حصہ سے بحث کرتی ہے وہ نہ مناظرہ کے انداز میں لکھی گءی ہے نہ فقہ و فتوی کی زبان میں؛ وہ ایک اندیشہ کا اظہار ہے اور الدین النصیحہ کے حکم پر عمل کرنے کی مخلصانہ کوشش اس کی نہ کوءی سیاسی غرض ہے نہ کوءی جماعتی مقصد۔

No comments:

Post a Comment