Friday 27 July 2012

شاہ اسماعیل شہید دہلوی (Shah Ismail Shaeed Dehlvi)




پاک ہند کی تحریک آزادی کن تیرہ و تاریک راہوں سے گزر کر منزل سے ہمکنار ہوئی اور علمائے اسلام کہاں کہاں دریائے خون میں تیرے ان واقعات کی یاد سے ہماری تاریخ میں تسلسل پیدا ہوتا ہے اور مضمحل رگوں میں تازہ خون کی لہر اٹھتی ہے ہم ذرا ماضی کی طرف پلٹیں تو بہتر سے بہتر مستقبل کی تعمیر کر سکتے ہیں۔ اس تحریک کے سابقین اولین فکری طور پر حضرت امام شاہ ولی اﷲاور حضرت شاہ عبدالعزیز اور عملی طور پر ان کے خلفاء حضرت سید احمد شہید اور حضرت مولانا اسماعیل شہید تھے۔ ان شہیدوں نے سرزمین ہند میں قربانیوں کی ابتداء کی ملت ابراہیم کو اپنے پہلے اسماعیل پر بھی ناز ہے اور پچھلے اسماعیل کی قربانی پر بھی۔تحریک آزادی نے آئندہ بھی مختلف کروٹیں لیں لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ تحریک آزادی کے خاکے میں پہلا رنگ شہدائے بالاکوٹ کے خون نے بھراتھا۔
حضرت مولانا اسماعیل شہید کو بدنام کرنے میں بیرونی سامراج نے کوئی کمی نہیں کی جدید نسلوں کو اپنے ماضی سے کاٹنے کے لیے ان حضرات کے خلاف تفرقے کے سائے اس بھیانک انداز میں پھیلائے گئے کہ ملت خواہ مخواہ دو حصوں میں بٹ گئی۔ یہ مختصر رسالہ اس سلسلہ کی کڑی ہےیہ اہل حق کا دفاع ہے اور محدثین دہلی سے تاریخی وابستگی کی ایک حسین یاد ہے ۔ اسوقت پاکستان میں اور بیرون پاکستان فریب خوردہ واعظوں کی ایک لمبی قطار لگی ہے، جو شب و روز مولانا اسماعیل شہید کے خلاف گستاخی رسول کا لاوا اگلتے ہیں اور اس ذوق تکفیر میں ان کے پینے پلانے کے جام چھلکتے ہیں۔تاریخ کو مسخ کرنے کے اس جاہلانہ شوق پر جس قدر افسوس کیا جائے کم ہے۔حضرت مولانا اسماعیل شہید کے خلاف جو جو الزامات سے تصنیف کئے گئے ہیں ان تفصیلی جواب کے لیے بہت سی جزئیات خود مولانا شہید کی تحریرات سے ہی پیش کی گئی ہیں۔ 
پاک ہند کی تحریک آزادی کن تیرہ و تاریک راہوں سے گزر کر منزل سے ہمکنار ہوئی اور علمائے اسلام کہاں کہاں دریائے خون میں تیرے ان واقعات کی یاد سے ہماری تاریخ میں تسلسل پیدا ہوتا ہے اور مضمحل رگوں میں تازہ خون کی لہر اٹھتی ہے ہم ذرا ماضی کی طرف پلٹیں تو بہتر سے بہتر مستقبل کی تعمیر کر سکتے ہیں۔ اس تحریک کے سابقین اولین فکری طور پر حضرت امام شاہ ولی اﷲاور حضرت شاہ عبدالعزیز اور عملی طور پر ان کے خلفاء حضرت سید احمد شہید اور حضرت مولانا اسماعیل شہید تھے۔ ان شہیدوں نے سرزمین ہند میں قربانیوں کی ابتداء کی ملت ابراہیم کو اپنے پہلے اسماعیل پر بھی ناز ہے اور پچھلے اسماعیل کی قربانی پر بھی۔تحریک آزادی نے آئندہ بھی مختلف کروٹیں لیں لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ تحریک آزادی کے خاکے میں پہلا رنگ شہدائے بالاکوٹ کے خون نے بھراتھا۔
حضرت مولانا اسماعیل شہید کو بدنام کرنے میں بیرونی سامراج نے کوئی کمی نہیں کی جدید نسلوں کو اپنے ماضی سے کاٹنے کے لیے ان حضرات کے خلاف تفرقے کے سائے اس بھیانک انداز میں پھیلائے گئے کہ ملت خواہ مخواہ دو حصوں میں بٹ گئی۔ یہ مختصر رسالہ اس سلسلہ کی کڑی ہےیہ اہل حق کا دفاع ہے اور محدثین دہلی سے تاریخی وابستگی کی ایک حسین یاد ہے ۔ اسوقت پاکستان میں اور بیرون پاکستان فریب خوردہ واعظوں کی ایک لمبی قطار لگی ہے، جو شب و روز مولانا اسماعیل شہید کے خلاف گستاخی رسول کا لاوا اگلتے ہیں اور اس ذوق تکفیر میں ان کے پینے پلانے کے جام چھلکتے ہیں۔تاریخ کو مسخ کرنے کے اس جاہلانہ شوق پر جس قدر افسوس کیا جائے کم ہے۔حضرت مولانا اسماعیل شہید کے خلاف جو جو الزامات سے تصنیف کئے گئے ہیں ان تفصیلی جواب کے لیے بہت سی جزئیات خود مولانا شہید کی تحریرات سے ہی پیش کی گئی ہیں۔

No comments:

Post a Comment