تصوف کے مقصد و حقیقت ایک متفق علیہ اور بدیہی حقیقت ہے لیکن اس کو وساءل کے بارے میں غلو اور افراط سے لینے اور دوسرے اصطلاح پر غیر ضروری حد تک زور دینا اور اس پر بیجا اصرار کرنے نے تصوف کی حقیقت و مقصدیت کو نقصان پہنچایا ہے۔پیش نظر رسالہ میں اپنے وقت کے ایک مصلح و مربی اور شیخ زمانہ نے ان ہی حقاءق کا اظہار اور ان ہی مقاصد کی پردہ کشاءی فرماءی ہے اور غلط فہمیوں کو دور کیا ہے جو اس راہ کے مبتدیوں اور کام کار صوفیوں کو پیش آتی ہیں اور کبھی مستقل ارشادات و ذاتی تجربات کے ضمن میں کبھی اپنے مشاءخ اور بزرگوں کی حکایات کے ضمن میں تصوف کا لب لباب بیان فرمایا ہے اور ان مغالطوں اور خود فریبیوں کا پردہ چاک کیا جن میں اچھے اچھے لوگ گرفتار نظر آتے ہیں۔نیز شیخ سے استفادہ کے ان آداب و شراءط کا ذکر کیا ہے جن کے بغیر طویل صحبت و زیادہ سے زیادہ اظہار عقیدت کے باوجود بھی حقیقی نفع نہیں پہنچتا۔اللہ سے دعا ہے کہ مرتب کی یہ مساعی مشکور اور ان کا یہ عمل مفید و مقبول ہو۔آمین
No comments:
Post a Comment