عصر حاضر میں بعض تجدد پسند اصحاب نے اسلام میں عورت کے درجے کے بارے میں نہ صرف بعض غلط دعوے کیے ہیں بلکہ اسلامی قانون کی بھی غلط تشریح و توجیہہ کرتے ہوءے اجتہاد کے ذریعہ اس میں بعض تبدیلیاں کرنے کی بھی وکالت کی ہے۔ نیز عورت کی تمدنی حیثیت ؛ عورت اور مرد کے درمیان مساوات؛ عورت کی تعلیم؛ پردہ؛ طلاق اور تعدد ازدواج وغیرہ مساءل کے بارے میں اسلام کے صحیح نقطہ نظر پر نکتہ چینیاں کرتے ہوءے مسلمانوں کے موجودہ عمل کو دقیانوسی بتایا گیا ہے۔علماء کے لیے ایک نیا چیلنج اس غلط ذہنیت کا توڑ کرنا ہے۔ اس کے لیے علماء نءے انداز میں اسلامی احکام پر عقلی نقطہ نظر سے کتابیں لکھیں اور اسلامی احکام کی خوبیوں اور ان کی حکمتوں کو وضاحت کریں جس کے باعث اس قسم کے رکیک شبہات و اعتراضات کا قلع قمع ہو سکے۔اسی ضرورت کے پیش نظر مولف رسالہ نے عورتوں کی معاشی و تمدنی سرگرمیوں؛ طلاق؛ تعدد ازدواج اور آزادانہ سیر و سیاحت پر بحث کی ہے۔ امید ہے کہ یہ شبہات کے ازالہ میں معاون ثابت ہوگی۔
No comments:
Post a Comment